متن احکام
۱۵۵۹۔ انسان کے لئے روزے کی نیت دل سے گزارنا یا مثلاً یہ کہنا کہ "میں کل روزہ رکھوں گا" ضروری نہیں بلکہ اس کا ارادہ کرنا کافی ہے کہ وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے اذان صبح سے مغرب تک کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جس سے روزہ باطل ہوتا ہو اور یقین حاصل کرنے کے لئے اس تمام وقت میں وہ روزے سے رہا ہے ضروری ہے کہ کچھ دیر اذان صبح سے پہلے اور کچھ دیر مغرب کے بعد بھی ایسے کام کرنے سے پرہیز کرے جن سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
*۱۵۶۰۔ انسان ماہ رمضان المبارک کی ہر رات کو اس سے اگلے دن کے روزے کی نیت کر سکتا ہے۔اور بہتر یہ ہے کہ اس مہینے کی پہلی رات کو ہی سارے مہینے کے روزوں کی نیت کرے۔
*۱۵۶۱۔ وہ شخص جس کا روزہ رکھنے کا ارادہ ہو اس کے لئے ماہ رمضان میں روزے کی نیت کا آخری وقت اذان صبح سے پہلے ہے۔ یعنی اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت ضروری ہے اگرچہ نیند یا ایسی ہی کسی وجہ سے اپنے ارادے کی طرف متوجہ نہ ہو۔
*۱۵۶۲۔ جس شخص نے ایسا کوئی کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرے تو وہ جس وقت بھی دن میں مستحب روزے کی نیت کرلے اگرچہ مغرب ہونے میں کم وقت ہی رہ گیا ہو، اس کا روزہ صحیح ہے۔
*۱۵۶۳۔ جو شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں اور اسی طرح واجب روزوں میں جن کے دن معین ہیں روزے کی نیت کئے بغیر اذان صبح سے پہلے سوجائے اگر وہ ظہر سے پہلے بیدار ہو جائے اور روزے کی نیت کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر وہ ظہر کے بعد بیدار ہو تو احتیاط کی بناپر ضروری ہے کہ قربت مطلقہ کی نیت نہ کرے اور اس دن کے روزے کی قضا بھی بجالائے۔
*۱۵۶۴۔اگر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزے کے علاوہ کوئی دوسرا روزہ رکھنا چاہے تو ضروری ہے کہ اس روزے کو معین کرے مثلاً نیت کرے کہ میں قضاکا یا کفار کا روزہ رکھ رہا ہوں لیکن ماہ رمضان المبارک میں یہ نیت کرنا ضروری نہیں کہ میں ماہ رمضان کا روزہ کھ رہا ہوں بلکہ اگر کسی کو علم نہ ہو یا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور کسی دوسرے روزے کی نیت کرے تب بھی وہ روزہ ماہ رمضان کا روزہ شمار ہوگا۔
*۱۵۶۵۔ اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ رمضان کا مہینہ ہے اور جان بوجھ کر ماہ رمضان کے روزے کے علاوہ کسی دوسرے روزے کی نیت کرے تو وہ روزہ جس کی اس نے نیت کی ہے وہ روزہ شمار نہیں ہوگا اور اسی طرح ماہ رمضان کا روزہ بھی شمار نہیں ہوگا اگر وہ نیت قصد قربت کے منافی ہو بلکہ اگر منافی نہ ہو تب بھی احتیاط کی بنا پر وہ روزہ ماہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا۔
*۱۵۶۶۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے پہلے روزے کی نیت کرے لیکن بعد میں معلوم ہوکہ یہ دوسرا یا تیسرا روزہ تھا تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
*۱۵۶۷۔ اگر کوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرنے کے بعد بے ہوش ہوجائے اور پھر اسے دن میں کسی وقت ہوش آجائے تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اس دن کا روزہ تمام کرے اور اگر تمام نہ کرسکے تو اس کی قضا بجالائے۔
*۱۵۶۸۔ اگر کوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرے اور پھر بے حواس ہو جائے اور پھر اسے دن میں کسی وقت ہوش آجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس دن کا روزہ تمام کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔
*۱۵۶۹۔ اگر کوئی شخص اذان صبح سے پہلے روزے کی نیت کرے اور سوجائے اور مغرب کے بعد بیدار ہو تو اس کا روزہ صبح ہے۔
*۱۵۷۰۔ اگر کسی شخص کو علم نہ ہو یا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظہر سے پہلے اس امر کی جانب متوجہ ہو اور اس دوران کوئی ایسا کام کر چکا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہے تو اس کا روزہ باطل ہوگا لیکن ضروری ہے کہ مغرب تک کوئی ایسا کام نہ کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد روزے کی قضا بھی کرے۔ اور اگر ظہر کے بعد متوجہ ہو کہ رمضان کا مہینہ ہے تو احتیاط کی بنا پر یہی حکم ہے اور اگر ظہر سے پہلے متوجہ ہو اور کوئی ایسا کام بھی نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
*۱۵۷۱۔اگر ماہ رمضان میں بچہ اذان صبح سے پہلے بالغ ہو جائے تو ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور اگر اذان صبح کے بعد بالغ ہو تو اس کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے۔ لیکن اگر مستحب روزہ رکھنے کا ارادہ کر لیا ہو تو اس صورت میں احتیاط کی بنا پر اس دن کے روزے کو پورا کرنا ضروری ہے۔
*۱۵۷۲۔ جو شخص میت کے روزے رکھنے کے لئے اجیر بنا ہو یا اس کے ذمے کفارے کا روزے ہوں اگر وہ مستحب روزے رکھے تو کوئی حرج نہیں لیکن اگر قضا روزے کسی کے ذمے ہوں تو وہ مستحب روزہ نہیں رکھ سکتا اور اگر بھول کر مستحب روزہ رکھ لے تو اس صورت میں اگر اسے ظہر سے پہلے یاد آ جائے تو اس کا مستحب روزہ کالعدم ہو جاتا ہے اور وہ اپنی نیت واجب روزے کی جانب موڑ سکتا ہے۔ اور اگر وہ ظہر کے بعد متوجہ ہو تو احتیاط کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور اگر اسے مغرب کے بعد یاد آئے تو اس کے روزے کا صحیح ہونا اشکال سے خالی نہیں۔
*۱۵۷۳۔اگر ماہ رمضان کے روزے کے علاوہ کوئی دوسرا مخصوص روزہ انسان پر واجب ہو مثلاً اس نے منت مانی ہو کہ ایک مقررہ دن کو روزہ رکھے گا اور جان بوجھ کر اذان صبح تک نیت نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے اور اگر اسے معلوم نہ ہو کہ اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے یا بھول جائے اور ظہر سے پہلے اسے یاد آئے تو اگر اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو اور روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر ظہر کے بعد اسے یاد آئے تو ماہ رمضان کے روزے میں جس احیتاط کا ذکر کیا گیا ہے اس کا خیال رکھے۔
*۱۵۷۴۔ اگر کوئی شخص کسی غیر مُعَیَّن واجب روزے کے لئے مثلاً روزہ کفارہ کے لئے طہر کے نزدیک تک عمداً نیت نہ کرے تو کوئی حرج نہیں بلکہ اگر نیت سے پہلے مصمم ارادہ رکھتا ہو کہ روزہ نہیں رکھے گا یا مذبذب ہو کہ روزہ رکھے یا نہ رکھے تو اگر اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو اور ظہر سے پہلے روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
*۱۵۷۵۔اگر کوئی کافر ماہ رمضان میں ظہر سے پہلے مسلمان ہو جائے اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کی نیت کرے اور روزے کو تمام کرے اور اگر اس دن کا روزہ نہ رکھے تو اس کی قضا بجالائے۔
*۱۵۷۶۔ اگر کوئی بیمار شخص ماہ رمضان کے کسی دن میں ظہر سے پہلے تندرست ہو جائے اور اس نے اس وقت تک کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو تو نیت کرکے اس دن کا روزہ رکھنا ضروری ہے اور اگر ظہر کے بعد تندرست ہو تو اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے۔
*۱۵۷۷۔ جس دن کے بارے میں انسان کو شک ہو کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان کی پہلی تاریخ، اس دن کا روزہ رکھنا اس پر واجب نہیں ہے اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو رمضان المبارک کے روزے کی نیت نہیں کر سکتا لیکن نیت کرے کہ اگر رمضان ہے تو رمضان کا روزہ ہے اور اگر رمضان نہیں ہے تو قضا روزہ یا اسی جیسا کوئی اور روزہ ہے تو بعید نہیں کہ اس کا روزہ صحیح ہو لیکن بہتر یہ ہے کہ قضا روزے وغیرہ کی نیت کرے اور اگر بعد میں پتہ چلے کہ ماہ رمضان تھا تو رمضان کا روزہ شمار ہوگا لیکن اگر نیت صرف روزے کی کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ رمضان تھا تب بھی کافی ہے۔
*۱۵۷۸۔ اگر کسی دن کے بارے میں انسان کو شک ہو کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہلی تاریخ تو وہ قضا یا مستحب یا ایسے ہی کسی اور روزہ کی نیت کرکے روزے رکھ لے اور دن میں کسی وقت اسے پتہ چلے کہ ماہ رمضان ہے تو ضروری ہے کہ ماہ رمضان کے روزے کی نیت کرلے۔
*۱۵۷۹۔ اگر کسی مُعَیَّن واجب روزے کے بارے میں مثلاً رمضان المبارک کے روزے کے بارے میں انسان مُذبذِب ہو کہ اپنے روزے کو باطل کرے یا نہ کرے یا روزے کو باطل کرنے کا قصد کرے تو خواہ اس نے جو قصد کیا ہو اسے ترک کردے اور کوئی ایسا کام بھی نہ کرے جس سے روزہ باطل ہوتا ہو اس کا روزہ احتیاط کی بنا پر باطل ہوجاتا ہے۔
*۱۵۸۰۔اگر کوئی شخص جو مستحب روزہ یا ایسا واجب روزہ مثلاً کفارے کا روزہ رکھے ہوئے ہو جس کا وقت مُعَیَّن نہ ہو کسی ایسے کام کا قصد کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو مُذَبذِب ہو کہ کوئی ایسا کام کرے یا نہ کرے تو اگر وہ کوئی ایسا کام نہ کرے اور واجب روزے میں ظہر سے پہلے اور مستحب روزے میں غروب سے پہلے دوبارہ روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ صحیح ہے۔