متن احکام
۱۵۸۲۔ اگر روزہ دار اس امر کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہ روزے سے ہے کوئی چیز جان بوجھ کر کھائے یا پئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے قطع نظر اس سے کہ وہ چیز ایسی ہو جسے عموماً کھایا یا پیا جاتا ہو مثلاً روٹی اور پانی یا ایسی ہو جسے عموماً کھایا یا پیانہ جاتا ہو مثلاً مٹی اور درخت کا شیرہ، اور خواہ کم یا زیادہ حتی کہ اگر روزہ دار مسواک منہ سے نکالے اور دوبارہ منہ میں لے جائے اور اس کی تری نگل لے تب بھی روزہ باطل ہوجاتا ہے سوائے اس صورت کے کہ مسواک کی تری لعاب دہن میں گھل مل کر اس طرح ختم ہو جائے کہ اسے بیرونی تری نہ کہا جاسکے۔
*۱۵۸۳۔ جب روزہ دار رکھانا کھا رہا ہو اگر اسے معلوم ہوجائے کہ صبح ہوگئی ہے تو ضروری ہے کہ جو لقمہ منہ میں ہو اسے اگل دے اور اگر جان بوجھ کر وہ لقمہ نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہے اور اس حکم کے مطابق جس کا ذکر بعد میں ہوگا اس پر کفارہ بھی واجب ہے۔
*۱۵۸۴۔ اگر روزہ دار غلطی سے کوئی چیز کھالے یا پی لے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا۔
*۱۵۸۵۔ جو انجکشن عضو کو بے حس کر دیتے ہیں یا کسی اور مقصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں اگر روزے دار انہیں استعمال کرے تو کوئی حرج نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ ان انجکشنوں سے پرہیز کیا جائے جو دوا اور غذا کی بجائے استعمال ہوتے ہیں۔
*۱۵۸۶۔ اگر روزہ دار دانتوں کی ریخوں میں پھنسی ہوئی کوئی چیز عمداً نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
*۱۵۸۷۔ جو شخص روزہ رکھنا چاہتا ہو اس کے لئے اذان صبح سے پہلے دانتوں میں خلال کرنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر اسے علم ہو کہ جو غذا دانتوں کے ریخوں میں رہ گئی ہے وہ دن کے وقت پیٹ میں چلی جائے گی تو خلال کرنا ضروری ہے۔
*۱۵۸۸۔ منہ کا پانی نگلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا خواہ ترشی وغیرہ کے تصور سے ہی منہ میں پانی بھر آیا ہو۔
*۱۵۸۹۔ سر اور سینے کا بلغم جب تک منہ کے اندر والے حصے تک نہ پہنچے اسے نگلنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ منہ میں آجائے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اسے تھوک دے۔
*۱۵۹۰۔ اگر روزہ دار کو اتنی پیاس لگے کہ اسے پیاس سے مرجانے کا خوف ہو جائے یا اسے نقصان کا اندیشہ ہو یا اتنی سختی اٹھانا پڑے جو اس کے لئے ناقابل برداشت ہو تو اتنا پانی پی سکتا ہے کہ ان امور کا خوف ختم ہو جائے لیکن اس کا روزہ باطل ہو جائے گا اور اگر ماہ رمضان ہو تو اختیار لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ اس سے زیادہ پانی نہ پیئے اور دن کے حصے میں وہ کام کرنے سے پرہیز کرے جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
*۱۵۹۱۔ بچے یا پرندے کو کھلانے کے لئے غذا کا چبانا یا غذا کا چکھنا اور اسی طرح کے کام کرنا جس میں غذاً عموماً حلق تک نہیں پہنچتی خواہ وہ اتفاقاً حلق تک پہنچ جائے تو روزے کو باطل نہیں کرتی۔ لیکن اگر انسان شروع سے جانتا ہو کہ یہ غذا حلق تک پہنچ جائے گی تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے اور ضروری ہے کہ اس کی قضا بجالائے اور کفارہ بھی اس پر واجب ہے۔
*۱۵۹۲۔ انسان معمولی نقاہت کی وجہ سے روزہ نہیں چھوڑا سکتا لیکن اگر نقاہت اس حد تک ہو کہ عموماً برداشت نہ ہوسکے تو پھر روزہ چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں۔