متن احکام
۱۶۰۵۔ اگر روزہ دار زبان سے یا لکھ کر یا اشارے سے یا کسی اور طریقے سے اللہ تعالی یا رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) یا آپ کے (برحق) جانشینوں میں سے کسی سے جان بوجھ کر کوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو اگرچہ وہ فوراً کہہ دے کہ میں نے جھوٹ کہاہے یا توبہ کرلے تب بھی احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور احتیاط مستحب کی بنا پر حضرت فاطمہ زَہرا سَلاَمُ اللہِ عَلَیہَا اور تمام انبیائے مرسلین اور ان کے جانشینوں سے بھی کوئی جھوٹی بات منسوب کرنےکا یہی حکم ہے۔
*۱۶۰۶۔ اگر (روزہ دار) کوئی ایسی روایت نقل کرنا چاہے جس کے قطعی ہونے کی دلیل نہ ہو اور اس کے بارے میں اسے یہ علم نہ ہو کہ سچ ہے یا جھوٹ تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ جس شخص سے وہ روایت ہو یا جس کتاب میں لکھی دیکھی ہو اس کا حوالہ دے۔
*۱۶۰۷۔ اگر (روزہ دار) کسی چیز کے بارے میں اعتقاد رکھتا ہو کہ وہ واقعی قول خدایا قول پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ) ہے اور اسے اللہ تعالی یا پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے منسوب کرنے اور بعد میں معلوم ہو کہ یہ نسبت صحیح نہیں تھی تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
*۱۶۰۸۔ اگر روزے دار کسی چیز کے بارے میں یہ جانتے ہوئے کہ جھوٹ ہے اسے اللہ تعالی اور رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے منسوب کرے اور بعد میں اسے پتہ چلے کہ جو کچھ اس نے کہا تھا وہ درست تھا تو احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ روزے کو تمام کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔
*۱۶۰۹۔ اگر روزے دار کسی ایسے جھوٹ کو جو خود روزے دار نے نہیں بلکہ کسی دوسرے نے گھڑا ہو جان بوجھ کر اللہ تعالی یا رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) یا آپ کے (برحق) جانشینوں سے منسوب کر دے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جائے لیکن اگر جس نے جھوٹ گھڑا ہو اس کا قول نقل کرے تو کوئی حرج نہیں ۔
*۱۶۱۰۔ اگر روزے دار سے سوال کیا جائے کہ کیا رسول محتشم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے ایسا فرمایا ہے اور وہ عمداً جہاں جواب نہیں دینا چاہئے وہاں اثبات میں دے اور جہاں اثبات میں دینا چاہئے وہاں عمداً نفی میں دے تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
*۱۶۱۱۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالی یا رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ) کا قول درست نقل کرے اور بعد میں کہے کہ میں نے جھوٹ کہاہے یا رات کو کوئی جھوٹی بات ان سے منسوب کرے اور دوسرے دن جب کہ روزہ رکھا ہو ہو کہے کہ جو کچھ میں نے گزشتہ رات کہا تھا وہ درست ہے تو اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے لیکن اگر وہ روایت کے (صحیح یا غلط ہونے کے) بارے میں بتائے (تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا)۔