سر کو پانی میں ڈبونا

لیست احکام

اطلاعات احکام

تعداد فرزند زبان
0 Urdu اردو ur

فرزندان

متن احکام

۱۶۱۸۔ اگر روزہ دار جان بوجھ کر سارا سر پانی میں ڈبو دے تو خواہ اس کا باقی بدن پانی سے باہر رہےمشہور قول کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے لیکن بعید نہیں کہ ایسا کرنا روزے کو باطل نہ کرے۔ اگرچہ ایسا کرنے میں شدید کراہت ہے اور ممکن ہو تو اس سے احتیاط کرنا بہتر ہے۔
*۱۶۱۹۔ اگر روزہ دار اپنے نصف سر کو ایک دفعہ اور باقی نصف سر کو دوسری دفعہ پانی میں ڈبوئے تو اس کا روزہ صحیح ہونے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
*۱۶۲۰۔ اگر سارا سر پانی میں ڈوب جائے تو خواہ کچھ بال پانی سے باہر بھی رہ جائیں تو اس کا حکم بھی مسئلہ (۱۶۱۸) کی طرح ہے۔
*۱۶۲۱۔ پانی کے علاوہ دوسری سیال چیزوں مثلاً دودھ میں سر ڈبونے سے روزے کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا۔ اور مضاف پانی میں سر ڈبونے کا بھی یہی حکم ہے۔
*۱۶۲۲۔ اگر روزہ دار بے اختیار پانی میں گر جائے اور اس کا پورا سر پانی میں ڈوب جائے یا بھول جائے کہ روزے سے ہے اور سر پانی میں ڈبو لے تو اس کے روزے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
*۱۶۲۳۔ اگر کوئی روزہ دار یہ خیال کرتے ہوئے اپنے آپ کو پانی میں گرا دے کہ اس کا سر پانی میں نہیں ڈوبے گا لیکن اس کا سارا سر پانی میں ڈوب جائے تو اس کے روزے میں بالکل اشکال نہیں ہے۔
*۱۶۲۴۔ اگر کوئی شخص بھول جائے کہ روزے سے ہے اور سر پانی میں ڈبو دے تو اگر پانی میں ڈوبے ہوئے اسے یاد آئے کہ روزے سے ہے تو بہتر یہ ہے کہ روزہ دار فوراً اپنا سر پانی سے باہر نکالے۔ اور اگر نہ نکالے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
*۱۶۲۵۔ اگر کوئی شخص روزے دار کے سر کو زبردستی پانی میں ڈبو دے تو اس کے روزے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن جب کہ وہ ابھی پانی میں ہے دوسرا شخص اپنا ہاتھ ہٹا لے تو بہتر ہے کہ فوراً اپنا سر پانی سے باہر نکال لے۔
*۱۶۲۶۔ اگر روزہ دار غسل کی نیت سے سر پانی میں ڈبو دے تو اس کا روزہ اور غسل دونوں صحیح ہیں۔
*۱۶۲۷۔ اگر کوئی روزہ دار کسی کو ڈوبنے سے بچانے کی خاطر سر کو پانی میں ڈبو دے خواہ اس شخص کو بچانا واجب ہی کیوں نہ ہو تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزے کی قضا بجالائے۔