متن احکام
۱۶۶۲۔ اگر انسان جان بوجھ کر اور اختیار کے ساتھ کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو تو اس کا روزہ باطل ہو جاتا ہے اور اگر کوئی ایسا کام جان بوجھ کر نہ کرے تو پھر اشکال نہیں لیکن اگر جنب سوجائے اور اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ ۱۶۳۹ میں بیان کی گئی ہے صبح کی اذان تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے۔ چنانچہ اگر انسان نہ جانتا ہو کہ جو باتیں بتائی گئی ہیں ان میں سے بعض روزے کو باطل کرتی ہیں یعنی جاہل قاصر ہو اور انکار بھی نہ کرتا ہو (بالفاظ دیگر مقصر نہ ہو) یا یہ کہ شرعی حجت پر اعتماد رکھنا ہو اور کھانے پینے اور جماع کے علاوہ ان افعال میں سے کسی فعل کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
*۱۶۲۳۔ اگر روزہ دار سہواً کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور اس کے گمان سے کہ اس کا روزہ باطل ہوگیا ہے دوبارہ عمداً کوئی اور ایسا ہی کام کرے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
*۱۶۶۴۔ اگر کوئی چیز زبردستی روزہ دار کے حلق میں انڈیل دی جائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگر اسے مجبور کیا جائے مثلاً اسے کہا جائے کہ اگر تم غذا نہیں کھاو گے تو ہم تمہیں مالی یا جانی نقصان پہنچائیں گے اور وہ نقصان سے بچنے کے لئے اپنے آپ کچھ کھالے تو اس کا روزہ باطل ہو جائے گا۔
*۱۶۶۵۔ روزہ دار کو ایسی جگہ نہیں جانا چاہئے جس کے بارے میں وہ جانتا ہو کہ لوگ کوئی چیز اس کے حلق میں ڈال دیں گے یا اسے روزہ توڑنے پر مجبور کریں گے اور اگر ایسی جگہ جائے یا بہ امر مجبوری وہ خود کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے۔ اور اگر کوئی چیز اس کے حلق میں انڈیل دیں تو احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔