روزے کا کفارہ

لیست احکام

اطلاعات احکام

تعداد فرزند زبان
0 Urdu اردو ur

فرزندان

متن احکام

۱۶۶۹۔ ماہ رمضان کا روزہ توڑنے کے کفارے کے طور پر ضروری ہے کہ انسان ایک غلام آزاد کرے یا ان احکام کے مطابق جو آئندہ مسئلے میں بیان کئے جائیں گے دو مہینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا ہر فقیر کو ایک مد تقریباً ۴۔۳ کلو طعام یعنی گندم یا جو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ افعال انجام دینا اس کے لئے ممکن نہ ہو تو بقدر امکان صدقہ دینا ضروری ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو توبہ و استغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جس وقت (کفارہ دینے کے) قابل ہو جائے کفارہ دے۔
*۱۶۷۰۔ جو شخص ماہ رمضان کے روزے کے کفارے کے طور پر دو ماہ روزے رکھنا چاہے تو ضروری ہے کہ ایک پورا مہینہ اور اس سے اگلے مہینے کے ایک دن تک مسلسل روزے رکھے اور اگر باقی ماندہ روزے مسلسل نہ بھی رکھے تو کوئی اشکال نہیں۔
*۱۶۷۱۔جو شخص ماہ رمضان کے روزے کے کفارے کے طور پر دو ماہ روزے رکھنا چاہے ضروری ہے کہ وہ روزے ایسے وقت نہ رکھے جس کے بارے میں وہ جانتا ہو کہ ایک مہینے اور ایک دن کے درمیان عید قربان کی طرح کوئی ایسا دن آجائے گا جس کا روزہ رکھنا حرام ہے۔
*۱۶۷۲۔ جس شخص کو مسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں اگر وہ ان کے بیچ میں بغیر عذر کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو ضروری ہے کہ دوبارہ از سر نو روزے رکھے۔
*۱۶۷۳۔اگر ان دنوں کے درمیان جن میں مسلسل روزے رکھنے ضروری ہیں روزہ دار کو کوئی غیر اختیار عذر پیش آجائے مثلاً حیض یا نفاس یا ایسا سفر جسے اختیار کرنے پر وہ مجبور ہو تو عذر کے دور ہونے کے بعد روزوں کا از سر نو رکھنا اس کے لئے واجب نہیں بلکہ وہ عذر دور ہونے کے بعد باقیماندہ روزے رکھے۔
*۱۶۷۴۔ اگر کوئی شخص حرام چیز سے اپنا روزہ باطل کر دے خواہ وہ چیز بذات خود حرام ہو جیسے شراب اور زنا یا کسی وجہ سے حرام ہو جائے جیسے کہ حلال غذا جس کا کھانا انسان کے لئے بالعموم مضر ہویا وہ اپنی بیوی سے حالت حیض میں مجامعت کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ جمع دے۔ یعنی اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے اور دو مہینے روزے رکھے اور ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھنا کھلائے یا ان میں سے ہر فقیر کو ایک مد گندم یا جَو یا روٹی وغیرہ دے اور اگر یہ تینوں چیزیں اس کے لئے ممکن ہوں تو ان میں سے جو کفارہ ممکن ہو، دے۔
*۱۶۷۵۔اگر روزہ دار جان بوجھ کر اللہ تعالی یا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے کوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ جمع دے جس کی تفصیل گزشتہ مسئلہ میں بیان کی گئی ہے۔
*۱۶۷۶۔اگر روزہ دار ماہ رمضان کے ایک دن میں کئی دفعہ جماع یا استمناء کرے تو اس پر ایک کفارہ واجب ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ ہر دفعہ کے لئے ایک ایک کفارہ دے۔
*۱۶۷۷۔اگر روزہ دار ماہ رمضان کے ایک دن میں جماع اور استمناء کے علاوہ کئی دفعہ کوئی دوسرا ایسا کام کرے جو روزے کے باطل کرتا ہو تو ان سب کےلئے بلااشکال صرف ایک کفارہ کافی ہے۔
*۱۶۷۸۔اگر روزہ دار جماع کے علاوہ کوئی دوسرا ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور پھر اپنی زوجہ سے مجامعت بھی کرے تو دونوں کے لئے ایک کفارہ کافی ہے۔
*۱۶۷۹۔ اگر روزہ دار کوئی ایسا کام کرے جو حلال ہو اور روزے کو باطل کرتا ہو مثلاً پانی پی لے اور اس کے بعد کوئی دوسرا ایسا کام کرے جو حرام ہو اور روزے کو باطل کرتا ہو مثلاً حرام غذا کھالے تو ایک کفارہ کافی ہے۔
*۱۶۸۰۔اگر روزے دار ڈکار لے اور کوئی چیز اس کے منہ میں آجائے تو اگر وہ اسے جان بوجھ کر نگل لے تو اس کا روزہ باطل ہے اور ضروری ہے کہ اس کی قضا کرے اور کفارہ بھی اس پر واجب ہوجاتا ہے اور اگر اس چیز کا کھانا حرام ہو مثلاً ڈکار لیتے وقت خون یا ایسی خوراک جو غذا کی تعریف میں نہ آتی ہو اس کے منہ میں آجائے اور وہ اسے جان بوجھ کر نگل لے تو ضروری ہے کہ اس روزے کی قضا بجا لائے اور احتیاط مستحب کی بنا پر کفارہ جمع بھی دے۔
*۱۶۸۱۔ اگر کوئی شخص میت مانے کی ایک خاص دن روزہ رکھے گا تو اگر وہ اس دن جان بوجھ کر اپنے روزے کو باطل کر دے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے اور اس کا کفارہ اسی طرح ہے جیسے کہ منت توڑنے کا کفارہ ہے۔
*۱۶۸۲۔ اگر روزہ دار ایک ایسے شخص کے کہنے پر جو کہے کہ مغرب کا وقت ہوگیا ہے اور جس کےکہنے پر اسے اعتماد نہ ہو روزہ افطار کرلے اور بعد میں اسے پتہ چلے کہ مغرب کا وقت نہیں ہوا یا شک کرے کہ مغرب کا وقت ہوا ہے یا نہیں تو اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہو جاتے ہیں۔
*۱۶۸۳۔ جو شخص جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرلے اور اگر وہ ظہر کے بعد سفر کرے یا کفارے سے بچنے کے لئے ظہر سے پہلے سفر کرے تو اس پر سے کفارہ ساقط نہیں ہوتا بلکہ اگر ظہر سے پہلے اتفاقاً اسے سفر کرنا پڑھے تب بھی کفارہ اس پر واجب ہے۔
*۱۶۸۴۔ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنا روزہ توڑ دے اور اس کے بعد کوئی عذر پیدا ہو جائے مثلاً حیض یا نفاس یا بیماری میں مبتلا ہو جائے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ دے۔
*۱۶۸۵۔ اگر کسی شخص کو یقین ہو کہ آج ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہے اور وہ جان بوجھ کر روزہ توڑ دے لیکن بعد میں اسے پتہ چلے کہ شعبان کہ آخری تاریخ ہے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
*۱۶۸۶۔ اگر کسی شخص کو شک ہو کر آج رمضان کی آخری تاریخ ہے یا شوال کی پہلی تاریخ اور وہ جان بوجھ کر روزہ توڑ دے اور بعد میں پتہ چلے کہ پہلی شوال ہے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
*۱۶۸۷۔ اگر ایک روزہ دار ماہ رمضان میں اپنی روزہ دار بیوی سے جماع کرے تو اگر اس نے بیوی کو مجبور کیا ہو تو اپنے روزے کا کفارہ اور احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ اپنی بیوی کے روزے کا بھی کفارہ دے اور اگر بیوی جماع پر راضی ہو تو ہر ایک پر ایک ایک کفارہ واجب ہو جاتا ہے۔
*۱۶۸۸۔ اگر کوئی عورت اپنے روزہ دار شوہر کو جماع کرنے پر مجبور کرے تو اس پر شوہر کے روزے کا کفارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
*۱۶۸۹۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان میں اپنی بیوی کو جماع پر مجبور کرے تو اس پر شوہر کے روزے کا کفارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے۔
*۱۶۹۰۔ اگر روزہ دار ماہ رمضان المبارک میں اپنی روزہ دار بیوی سے جو سو رہی ہو جماع کرے تو اس پر ایک کفارہ واجب ہو جاتا ہے اور عورت کا روزہ صحیح ہے اور اس پر کفارہ بھی واجب نہیں ہے۔
*۱۶۹۱۔ اگر شوہر اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے شوہر کو جماع کے علاوہ کوئی ایسا کام کرنے پر مجبور کرے جس سے روزہ باطل ہو جاتا ہو تو ان دونوں میں سے کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے۔
*۱۶۹۲۔ جو آدمی سفر یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھے وہ اپنی روزہ دار بیوی کو جماع پر مجبور نہیں کرسکتا لیکن اگر مجبور کرے تب بھی مرد پر کفارہ واجب نہیں۔
*۱۶۹۳۔ ضروری ہے کہ انسان کفارہ دینے میں کوتا ہی نہ کرے لیکن فوری طور پر دینا بھی ضروری نہیں۔
*۱۶۹۴۔ اگر کسی شخص پر کفارہ واجب ہو اور وہ کئی سال تک نہ دے تو کفارے میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔
*۱۶۹۵۔ جس شخص کو بطور کفارہ ایک دن ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا ضروری ہو اگر ساٹھ فقیر موجود ہوں تو وہ ایک فقیر کو ایک مد سے زیادہ کھانا نہیں دے سکتا یا ایک فقیر کو ایک سے زائد مرتبہ پیٹ بھر کر کھلائے اور اسے اپنے کفارے میں زیادہ افراد کو کھانا کھلانا شمار کرے البتہ وہ فقیر کے اہل و عیال میں سے ہر ایک کو ایک مد دے سکتا ہے خواہ وہ چھوٹے چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں۔
*۱۶۹۶۔ جو شخص ماہ رمضان المبارک کے روزے کی قضا کرے اگر وہ ظہر کے بعد جان بوجھ کر کوئی ایسا کام کرے جو روزے کے باطل کرتا ہو تو ضروری ہے کہ دس فقیروں کو فرداً فرداً ایک مد کھانا دے اور اگر نہ دے سکتا ہو تو تین روزے رکھے۔