متن احکام
۱۶۹۷۔ جو صورتیں بیان ہوچکی ہیں ان کے علاوہ ان چند صورتوں میں انسان پر صرف روزے کی قضا واجب ہے اور کفارہ واجب نہیں ہے۔
*۱۔ ایک شخص ماہ رمضان کی رات میں جنب ہو جائے اور جیسا کہ مسئلہ ۱۶۳۹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے صبح کی اذان تک دوسری نیند سے بیدار نہ ہو۔
*۲۔ روزے کو باطل کرنے والا کام تو نہ کیا ہو لیکن روزے کی نیت نہ کرے یا ریا کرے (یعنی لوگوں پر ظاہر کرے کہ روزے سے ہوں) یا روزہ رکھنے کا ارادہ کرے۔ اسی طرح اگر ایسے کام کا ارادہ کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اس دن کے روزے کی قضا رکھنا ضروری ہے۔
*۳۔ ماہ رمضان المبارک میں غسل جنابت کرنا بھول جائے اور جنابت کی حالت میں ایک ایک کئی دن روزے رکھتا رہے۔
*۴۔ ماہ رمضان المبارک میں یہ تحقیق کئے بغیر کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ صبح ہوچکی تھی تو اس صورت میں احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ قُربت مطلقہ کی نیت سے اس دن ان چیزوں سے اجتناب کرے جو روزے کو باطل کرتی ہیں اور اس دن کے روزے کی قضا بھی کرے۔
*۵۔ کوئی کے کہے کہ صبح نہیں ہوئی اور انسان اس کے کہنے کی بنا پر کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور بعد میں پتہ چلے کہ صبح ہوگئی تھی۔
*۶۔ کوئی کہے کہ صبح ہوگئی ہے اور انسان اس کے کہنے پر یقین نہ کرے یا سمجھے کہ مذاق کر رہا ہے اور خود تحقیق نہ کرے اور کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی۔
*۷۔ نابینا یا اس جیسا کوئی شخص کسی کے کہنے پر جس کا قول اس کے لئے شرعاً حجت ہو روزہ افطار کرلے اور بعد میں پتہ چلے کہ ابھی مغرب کا وقت نہیں ہوا تھا۔
*۸۔ انسان کو یقین یا اطمینان ہو کہ مغرب ہوگئی ہے اور وہ روزہ افطار کرلے اور بعد میں پتہ چلے کہ مغرب نہیں ہوئی تھی۔ لیکن اگر مطلع ابر آلود ہو اور انسان اس گمان کے تحت روزہ افطار کرلے کہ مغرب ہوگئی ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ مغرب نہیں ہوئی تھی تو احتیاط کی بنا پر اس صورت میں قضا واجب ہے۔
*۹۔ انسان پیاس کی وجہ سے کلی کرے یعنی پانی منہ میں گھمائے اور بے اختیار پانی پیٹ میں چلاجائے۔ اگر نماز واجب کے وضو کے علاوہ کسی وضو میں کلی کی جائے تو احتیاط مستحب کی بنا پر اس کے لئے بھی یہی حکم ہے لیکن اگر انسان بھول جائے کہ روزے سے ہے اور پانی گلے سے اتر جائے یا پیاس کے علاوہ کسی دوسری صورت میں کہ جہاں کلی کرنا مستحب ہے ۔ جسیے وضو کرتے وقت۔ کلی کرے اور پانی بے اختیار پیٹ میں چلاجائے تو اس کی قضا نہیں ہے۔
*۱۰۔ کوئی شخص مجبوری، اضطرار یا تقیہ کی حالت میں روزہ افطار کرے تو اس پر روزے کی قضا رکھنا لازم ہے لیکن کفارہ واجب نہیں۔
*۱۶۹۸۔ اگر روزہ دار پانی کے علاوہ کوئی چیز منہ میں ڈالے اور وہ بے اختیار پیٹ میں چلی جائے یا ناک میں پانی ڈالے اور وہ بے اختیار (حلق کے) نیچے اتر جائے تو اس پر قضا واجب نہیں ہے۔
*۱۶۹۹۔ روزہ دار کے لئے زیادہ کلیاں کرنا مکروہ ہے اور اگر کلی کے بعد لعاب دہن نگلنا چاہے تو بہتر ہے کہ پہلے تین دفعہ لعاب کو تھوک دے۔
*۱۷۰۰۔ اگرکسی شخص کو معلوم ہو یا اسے احتمال ہو کہ کلی کرنے سے بے اختیار پانی اس کے حلق میں چلاجائے گا تو ضروری ہے کہ کلی نہ کرے۔ اور اگر جانتا ہو کہ بھول جانے کی وجہ سے پانی اس کے حلق میں چلا جائے گا تب بھی احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے۔
*۱۷۰۱۔ اگر کسی شخص کو ماہ رمضان المبارک میں تحقیق کرنے کے بعد معلوم نہ ہو کہ صبح ہوگئی ہے اور وہ کوئی ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ صبح ہوگئی تھی تو اس کے لئے روزے کی قضا کرنا ضروری نہیں۔
*۱۷۰۲۔ اگر کسی شخص کو شک ہو کہ مغرب ہوگئی ہے یا نہیں تو وہ روزہ افطار نہیں کر سکتا لیکن اگر اسے شک ہو کہ صبح ہوئی ہے یا نہیں تو وہ تحقیق کرنے سے پہلے ایسا کام کر سکتا ہے جو روزے کو باطل کرتا ہو۔