قضاروزے کے احکام

لیست احکام

اطلاعات احکام

تعداد فرزند زبان
0 Urdu اردو ur

فرزندان

متن احکام

۱۷۰۳۔ اگر کوئی دیوانہ اچھا ہوجائے تو اس کے لئے عالم دیوانگی کے روزوں کی قضا واجب نہیں۔
*۱۷۰۴۔ اگر کوئی کافر مسلمان ہوجائے تو اس پر زمانہ کفر کے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اگر ایک مسلمان کافر ہو جائے اور پھر دوبارہ مسلمان ہو جائے تو ضروری ہے ایام کفر کے روزوں کی قضا بجالائے۔
*۱۷۰۵۔ جو روزے انسان کی بے حواسی کی وجہ سے چھوٹ جائیں ضروری ہے کہ ان کی قضا بجالائے خواہ جس چیز کی وجہ سے وہ بے حواس ہوا ہو وہ علاج کی غرض سے ہی کھائی ہو۔
*۱۷۰۶۔ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے چند دن روزے نہ رکھے اور بعد میں شک کرے کہ اس کا عذر کسی وقت زائل ہوا تا تو اس کے لئے واجب نہیں کہ جتنی مدت روزے نہ رکھنے کا زیادہ احتمال ہو اس کے مطابق قضا بجالائے مثلاً اگر کوئی شخص رمضان المبارک سے پہلے سفر کرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ ماہ مبارک کی پانچویں تاریخ کو سفر سے واپس آیا تھا یا چھٹی کو یا مثلاً اس نے ماہ مبارک کے آخر میں سفر شروع کیا ہو اور ماہ مبارک ختم ہونے کے بعد واپس آیا ہو اور اسے پتہ نہ ہو کہ پچیسویں رمضان کو سفر کیا تھا۔یا چھبیسویں کو تو دونوں صورتوں میں وہ کمتر دنوں یعنی پانچ روزوں کی قضا کر سکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ زیادہ دنوں یعنی چھ روزوں کی قضا کرے۔
*۱۷۰۷۔ اگر کسی شخص پر کئی سال کے ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہو تو جس سال کے روزوں کی قضا پہلے کرنا چاہے کر سکتا ہے لیکن اگر آخر رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کا وقت تنگ ہو مثلاً آخری رمضان المبارک کے پانچ روزوں کی قضا اس کے ذمے ہو اور آئندہ رمضان المبارک کے شروع ہونے میں بھی پانچ ہی دن باقی ہوں تو بہتر یہ ہے کہ پہلے آخری رمضان المبارک کے روزوں کی قضا بجالائے۔
*۱۷۰۸۔ اگر کسی شخص پر کئی سال کے ماہ رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہو اور وہ روزہ کی نیت کرتے وقت معین نہ کرے کہ کون سے رمضان المبارک کے روزے کی قضا کر رہا ہے تو اس کا شمار آخری ماہ رمضان کی قضا میں نہیں ہوگا۔
*۱۷۰۹۔ جس شخص نے رمضان المبارک کا قضا روزہ رکھاہو وہ اس روزے کو ظہر سے پہلے توڑ سکتا ہے لیکن اگر قضا کا وقت تنگ ہو تو بہتر ہے کہ روزہ نہ توڑے۔
*۱۷۱۰۔ اگر کسی نے میت کا قضا روزہ رکھا ہو تو بہتر یہ ہے کہ ظہر کے بعد روزہ نہ توڑے۔
*۱۷۱۱۔اگر کوئی بیماری یا حیض یا نفاس کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اور اس مدت کے گزرنے سے پہلے کہ جس میں وہ ان روزں کی جو اس نے نہیں رکھے تھے قضا کر سکتا ہو مرجائے تو ان روزوں کی قضا نہیں ہے۔
*۱۷۱۲۔اگر کوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اور اس کی بیماری آئندہ رمضان تک طول کھینچ جائے تو جو روزے اس نے نہ رکھے ہوں ان کی قضا اس پر واجب نہیں ہے اور ضروری ہے کہ ہر دن کے لئے ایک مد طعام یعنی گندم یا جَو یا روٹی وغیرہ فقیر کو دے لیکن اگر کسی اور عذر مثلاً سفر کی وجہ سے روزے نہ رکھے اور اس کا عذر آئندہ رمضان المبارک تک باقی رہے تو ضروری ہے کہ جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ہر ایک دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
*۱۷۱۳۔ اگر کوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اور رمضان المبارک کے بعد اس کی بیماری دور ہوجائے لیکن کوئی دوسرا عذر لاحق ہو جائے جس کی وجہ سے وہ آئندہ رمضان المبارک تک قضا روزے نہ رکھ سکے تو ضروری ہے کہ جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضا بجالائے نیز اگر رمضان المبارک میں بیماری کے علاوہ کوئی اور عذر رکھتا ہو اور رمضان المبارک کے بعد وہ عذر دور ہو جائے اور آئندہ سال کے رمضان المبارک تک بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے تو جو روزے نہ رکھے ہوں ضروری ہے کہ ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
*۱۷۱۴۔ اگر کوئی شخص کسی عذر کی وجہ سے رمضان المبارک میں روزے نہ رکھے اور رمضان المبارک کے بعد اس کا عذر دور ہوجائے اور وہ آئندہ رمضان المبارک تک عمداً روزوں کی قضا نہ بجالائے تو ضروری ہے کہ روزوں کی قضا کرے اور ہر دن کے لئے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
*۱۷۱۵۔ اگر کوئی شخص قضا روزے رکھنے میں کوتاہی کرے حتی کہ وقت تنگ ہو جائے اور وقت کی تنگی میں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو ضروری ہے کہ روزوں کی قضا کرے اور احتیاط کی بنا پر ہر ایک دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے۔ اور اگر عذر دور ہونے کے بعد مصمم ارادہ رکھتا ہو کہ روزوں کی قضا بجالائے گا لیکن قضا بجا لانے سے پہلے تنگ وقت میں اسے کوئی عذر پیش آجائے تو اس صورت میں بھی یہی حکم ہے۔
*۱۷۱۶۔ اگر انسان کا مرض چند سال طور کھینچ جائے تو ضروری ہے کہ تندرست ہونے کے بعد آخری رمضان المبارک کے چھٹے ہوئے روزوں کی قضا بجالائے اور اس سے پچھلے سالوں کے ماہ ہائے مبارک کے ہر دن کے لئے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
*۱۷۱۷۔ جس شخص کے لئے ہر روزے کے عوض ایک مد طعام فقیر کو دینا ضروری ہو وہ چند دنوں کا کفارہ ایک ہی فقیر کو دے سکتا ہے۔
*۱۷۱۸۔ اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا کرنے میں کئی سال کی تاخیر کر دے تو ضروری ہے کہ قضا کرے اور پہلے سال میں تاخیر کرنے کی بنا پر ہر روزے کے لئے ایک مدطعام فقیر کو دے لیکن باقی کئی سال کی تاخیر کے لئے اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہے۔
*۱۷۱۹۔ اگر کوئی شخص رمضان المبارک کے روزے جان بوجھ کر نہ رکھے تو ضروری ہے کہ ان کی قضا بجالائے اور ہر دن کے لئے دو مہینے روزے رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا دے یاایک غلام آزاد کرے اور اگر آئندہ رمضان المبارک تک ان روزوں کی قضانہ کرے تو احتیاط لازم کی بنا پر ہردن کے لئے ایک مد طعام کفارہ بھی دے۔
*۱۷۲۰۔ اگر کوئی شخص جان بوجھکر رمضان المبارک کا روزہ نہ رکھے اور دن میں کئی دفعہ جماع یا استمناء کرے تو اقوی کی بنا پر کفارہ مکررنہیں ہوگا (ایک کفارہ کافی ہے) ایسے ہی اگر کئی دفعہ کوئی اور ایسا کام کرے جو روزے کو باطل کرتا ہو مثلاً کئی دفعہ کھانا کھائے تب بھی ایک کفارہ کافی ہے۔
*۱۷۲۱۔ باپ کے مرنے کے بعد بڑے بیٹے کے لئے احتیاط لازم کی بنا پر ضروری ہے کہ باپ کے روزوں کی قضا اسی طرح بجالائے جیسے کہ نماز کے سلسلے میں مسئلہ ۱۳۹۹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔
*۱۷۲۲۔اگر کسی کے باپ نے ماہ رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ کوئی دوسرے واجب روزے مثلا سَنَّتی روزے نہ رکھے ہوں تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ بڑا بیٹا ان روزوں کی قضا بجالائے۔ لیکن اگر باپ کسی کے روزوں کے لئے اجیر بنا ہو اور اس نے وہ روزے نہ رکھے ہوں تو ان روزوں کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔