متن احکام
۱۷۲۳۔جس مسافر کے لئے سفر میں چار رکعتی نماز کے بجائے دو رکعت پڑھنا ضروری ہو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہئے لیکن وہ مسافر جو پوری نماز پڑھتا ہو مثلاً وہ شخص جس کا پیشہ ہی سفر ہو یا جس کا سفر کسی ناجائز کام کے لئے ہو ضروری ہے کہ سفر میں روزہ رکھے۔
*۱۷۲۴۔ ماہ رمضان المبارک میں سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن روزے سے بچنے کے لئے سفر کرنا مکروہ ہے اور اسی طرح رمضان المبارک کی چوبیسویں تاریخ سے پہلے سفر کرنا (بھی مکروہ ہے) بجز اس سفر کے جو حج، عمرہ یا کسی ضروری کام کے لئے ہو۔
*۱۷۲۵۔اگر ماہ رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ کسی خاص دن کا روزہ انسان پر واجب ہو مثلاً وہ روزہ اجارے یا اجارے کی مانند کسی وجہ سے واجب ہوا ہو یا اعتکاف کے دنوں میں سے تیسرا دن ہو تو اس دن سفر نہیں کر سکتا اور اگر سفر میں ہو اور اس کے لئے ٹھہرنا ممکن ہو تو ضروری ہے کہ دس دن ایک جگہ قیام کرنے کی نیت کرے اور اس دن روزہ رکھے لیکن اگر اس دن کا روزہ منت کی وجہ سے واجب ہوا ہو تو ظاہر یہ ہے کہ اس دن سفر کرنا جائز ہے اور قیام کی نیت کرنا واجب نہیں۔ اگرچہ بہتر یہ ہے کہ جب تک سفر کرنے کے لئے مجبور نہ ہو سفر نہ کرے اور اگر سفر میں ہو تو قیام کرنے کی نیت کرے۔
*۱۷۲۶۔ اگر کوئی شخص مستحب روزے کی منت مانے لیکن اس کے لئے دن معین نہ کرے تو وہ شخص سفر میں اسیا مَنّتی روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن اگر منت مانے کی سفر کے دوران ایک مخصوص دن روزہ رکھے گا تو ضروری ہے کہ وہ روزہ سفر میں رکھنے نیز اگر منت مانے کی سفر میں ہو یا نہ ہو ایک مخصوص دن کا روزہ رکھے گا تو ضروری ہے کہ اگرچہ سفر میں تب بھی اس دن کا روزہ رکھے۔
*۱۷۲۷۔ مسافر طلب حاجت کے لئے تین دن مدینہ طیبہ میں مستحب روزہ رکھ سکتا ہے اور اَحوَط یہ ہے کہ وہ تین دن بدن، جمعرات اور جمعہ ہوں۔
*۱۷۲۸۔ کوئی شخص جسے یہ علم نہ ہو کہ مسافر کا روزہ رکھنا باطل ہے، اگر سفر میں روزہ رکھ لے اور دن ہی دن میں اسے حکم مسئلہ معلوم ہو جائے تو اس کا روزہ باطل ہے لیکن اگر مغرب تک حکم معلوم نہ ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
*۱۷۲۹۔ اگر کوئی شخص یہ بھول جائے کہ وہ مساف ہے یا یہ بھول جائے کہ مسافر کا روزہ باطل ہوتاہے اور سفر کے دوران روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ باطل ہے۔
*۱۷۳۰۔ اگر روزہ دار ظہر کے بعد سفر کرے تو ضروری ہے احتیاط کی بنا پر اپنے روزے کو تمام کرے اور اگر ظہر سے پہلے سفر کرے اور رات سے ہی سفر کا ارادہ رکھتا ہو تو اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا بلکہ اگر رات سے سفر کا ارادہ نہ ہو تب بھی احتیاط کی بنا پر اس دن روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن ہر صورت میں حد تَرخُّص تک پہنچنے سے پہلے ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہئے جو روزہ کو باطل کرتا ہو ورنہ اس پر کفارہ واجب ہوگا۔
*۱۷۳۱۔ اگر مسافر ماہ رمضان المبارک میں خواہ وہ فجر سے پہلے سفر میں ہو یا روزے سے ہو اور سفر کرے اور ظہر سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے یا ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں وہ دس دن قیام کرنا چاہتا ہو اور اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہوجو روزے کو باطل کرتا ہو تو ضروری ہے کہ اس دن کا روزہ رکھے اور اگر کوئی ایسا کام کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہو تو اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے۔
*۱۷۳۲۔اگر مسافر ظہر کے بعد اپنے وطن پہنچے یا ایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن قیام کرنا چاہتا ہو تو وہ اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا۔
*۱۷۳۳۔ مسافر اور وہ شخص جو کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا ہو اس کے لئے ماہ رمضان المبارک میں دن کے وقت جماع کرنا اور پیٹ بھر کر کھانا اور پینا مکروہ ہے۔