متن احکام
۱۷۳۹۔ مہینے کی پہلی تاریخ (مندرجہ ذیل) چار چیزوں سے ثابت ہوتی ہے :
۱۔ انسان خود چاند دیکھے۔
۲۔ ایک ایسا گروہ جس کے کہنے پر یقین یا اطمینان ہو جائے یہ کہے کہ ہم نے چاند دیکھا ہے اور اس طرح ہر وہ چیز جس کی بدولت یقین یا اطمینان ہو جائے۔
۳۔ دو عادل مرد یہ کہیں کہ ہم نے رات کو چاند دیکھا ہے لیکن اگر وہ چاند کے الگ الگ اوصاف بیان کریں تو پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوگی۔ اور یہی حکم ہے اگر ان کی گواہی میں اختلاف ہو۔ یا اس کے حکم میں اختلاف ہو۔ مثلاً شہر کے بہت سے لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کریں لیکن دو عادل آدمیوں کے علاوہ کوئی دوسرا چاند دیکھنے کا دعوی نہ کرے یا کچھ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کریں اور ان لوگوں میں سے دو عادل چاند دیکھنے کا دعوی کریں اور دوسروں کو چاند نظر نہ آئے حالانکہ ان لوگوں میں دو اور عادل آدمی ایسے ہوں جو چاند کی جگہ پہچاننے، نگاہ کی تیزی اور دیگر خصوصیات میں ان پہلے دو عادل آدمیوں کی مانند ہوں (اور وہ چاند دیکھنے کا دعوی نہ کریں) تو ایسی صورت میں دو عادل آدمیوں کی گواہی سے مہینے کی پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوگی۔
۴۔ شعبان کی پہلی تاریخ سے تیس دن گزر جائیں جن کے گزرنے پر ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریک ثابت ہوجاتی ہے اور رمضان المبارک کی پہلی تاریخ سے تیس دن گزر جائیں جن کے گزرنے پر شوال کی پہلی تاریخ ثابت ہو جاتی ہے۔
*۱۷۴۰۔ حاکم شرع کے حکم سے مہینے کی پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوتی اور احتیاط کی رعایت کرنا اولی ہے۔
*۱۷۴۱۔ منجموں کی پیش گوئی سے مہینے کی پہلی تاریخ ثابت نہیں ہوتی لیکن اگر انسان کو ان کے کہنے سے یقین یا اطمینان ہو جائے تو ضروری ہے کہ اس پر عمل کرے۔
*۱۷۴۲۔ چاند ا آسمان پر بلند ہونا یا اس کا دیر سے غروب ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ سابقہ رات چاند رات تھی اور اسی طرح اگر چاند کے گرد حلقہ ہو تو یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ پہلی کا چاند گزشتہ رات نکلا ہے۔
*۱۷۴۳۔ اگر کسی شخص پر ماہ رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ثابت نہ ہو اور وہ روزہ نہ رکھے لیکن بعد میں ثابت ہو جائے کہ گزشتہ رات ہی چاند تھی تو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا کرے۔
*۱۷۴۴۔ اگر کسی شہر میں مہینے کی پہلی تاریخ ثابت ہو جائے تو وہ دوسرے شہروں میں بھی کہ جن کا افق اس شہر سے متحد ہو مہینے کی پہلی تاریخ ہوتی ہے۔ یہاں پر افق کے متحد ہونے سے مراد یہ ہے کہ اگر پہلے شہر میں چاند دکھائی دے تو دوسرے شہر میں بھی اگر بادل کی طرح کوئی رکاوٹ نہ ہو تو چاند دکھائی دیتا ہے۔
*۱۷۴۵۔ مہینے کی پہلی تاریخ ٹیلی گرام (اور ٹیلکس یا فیکس) سے ثابت نہیں ہوتی سوائے اس صورت کے کہ انسان کو علم ہو کہ یہ پیغام دو عادل مردوں کی شہادت کی رو سے کسی دوسرے ایسے طریقے سے آیا ہے جو شرعاً معتبر ہے ۔
*۱۷۴۶۔ جس دن کے متعلق انسان کو علم نہ ہو کہ رمضان المبارک کا آخری دن ہے یا شوال کا پہلا دن اس دن ضروری ہے کہ روزہ رکھے لیکن اگر دن ہی دن میں اسے پتہ چل جائے کہ آج یکم شوال (روز عید) ہے تو ضروری ہے کہ روزہ افطار کرلے۔
*۱۷۴۷۔ اگر کوئی شخص قید میں ہو اور ماہ رمضان کے بارے میں یقین نہ کر سکے تو ضروری ہے کہ گمان پر عمل کرے لیکن اگر قوی گمان پر عمل کر سکتا ہو تو ضعیف گمان پر عمل نہیں کر سکتا اور اگر گمان پر عمل ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ جس مہینے کے بارے میں احتمال ہو کہ رمضان ہے اس مہینے میں روزے رکھے لیکن ضروری ہے کہ وہ اس مہینے کو یاد رکھے۔ چنانچہ بعد میں اسے معلوم ہو کہ وہ ماہ رمضان یا اس کے بعد کا زمانہ تھا تو اس کے ذمے کچھ نہیں ہے۔ لیکن اگر معلوم ہو کہ ماہ رمضان سے پہلے کا زمانہ تھا تو ضروری ہے کہ رمضان کے روزوں کی قضا کرے۔