متن احکام
۱۷۴۸۔ عید فطر اور عید قربان کے دن روزہ رکھنا حرام ہے نیز جس دن کے بارے میں انسان کو یہ علم نہ ہو کہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا رمضان المبارک کی پہلی تو اگر وہ اس دن پہلی رمضان المبارک کی نیت سے روزہ رکھے تو حرام ہے۔
*۱۷۴۹۔اگر عورت کے مستحب (نفلی) روزہ رکھنے سے شوہر کی حق تلفی ہوتی ہو تو عورت کا روزہ رکھنا حرام ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ خواہ شوہر کی حق تلفی نہ بھی ہوتی ہو اس کی اجازت کے بغیر مستحب (نفلی) روزہ نہ رکھے۔
*۱۷۵۰۔اگر اولاد کا مستحب روزہ ۔ ماں باپ کی اولاد سے شفقت کی وجہ سے ۔ ماں باپ کے لئے اذیت کا موجب ہو تو اولاد کے لئے مستحب روزہ رکھنا حرام ہے۔
*۱۷۵۱۔ اگر بیٹا باپ کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھ لے اور دن کے دوران باپ اسے (روزہ رکھنے سے)منع کرے تو اگر بیٹے کا باپ کی بات نہ ماننا فطری شفقت کی وجہ سے اذیت کا موجب ہو تو بیٹے کو چاہئے کہ روزہ توڑ دے۔
*۱۷۵۲۔ اگر کوئی شخص جانتا ہو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے ایسا مضر نہیں ہے کہ جس کی پروا کی جائے تو اگرچہ طبیب کہے کہ مضمر ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ روزہ رکھے اور اگر کوئی شخص یقین یا گمان رکھتا ہو کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے تو اگرچہ طبیب کہے کہ مضر نہیں ہے ضروری ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور اگر وہ روزہ رکھے جبکہ روزہ رکھنا واقعی مضر ہو یا قصد قربت سے نہ ہو تو اس کا روزہ صحیح نہیں ہے۔
*۱۷۵۳۔اگر کسی شخص کو احتمال ہو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے ایسا مضر ہے کہ جس کی پروا کی جائے اور اس احتمال کی بنا پر (اس کے دل میں) خوف پیدا ہو جائے تو اگر اس کا احتمال لوگوں کی نظر میں صحیح ہوتو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہئے۔ اور اگر وہ روزہ رکھ لے تو سابقہ مسئلے کی طرح اس صورت میں بھی اس کا روزہ صحیح نہیں ہے۔
*۱۷۵۴۔ جس شخص کو اعتماد ہو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے مضر نہیں اگر وہ روزہ رکھ لے اور مغرب کے بعد اسے پتہ چلے کہ روزہ رکھنا اس کے لئے ایسا مضر تھا کہ جس کی پروا کی جاتی تو احتیاط واجب کی بنا پر اس روزے کی قضا کرنا ضروری ہے۔
*۱۷۵۵۔ مندرجہ بالا روزوں کے علاوہ اور بھی حرام روزے ہیں جو مفصل کتابوں میں مذکور ہیں۔
*۱۷۵۶۔ عاشور کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے اور اس دن کا روزہ بھی مکروہ ہے جس کے بارے میں شک ہو کہ عرفہ کا دن ہے یا عید قربان کا دن۔