| تعداد آیه | حزب | جزء | صفحهی شروع | محل سوره |
|---|---|---|---|---|
| 227 | 74 | 19 | 367 | مكه |
ط س م ١ یہ کتاب مبین کی آیات ہیں ٢ اے محمدؐ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ٣ ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کر سکتے ہیں کہ اِن کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں ٤ اِن لوگوں کے پاس رحمان کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں ٥ اب کہ یہ جھٹلا چکے ہیں، عنقریب اِن کو اس چیز کی حقیقت (مختلف طریقوں سے) معلوم ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں ٦ اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں؟ ٧ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں ٨ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ٩ اِنہیں اس وقت کا قصہ سناؤ جب کہ تمہارے رب نے موسیٰؑ کو پکارا "ظالم قوم کے پاس جا ١٠ فرعون کی قوم کے پاس، کیا وہ ڈرتے نہیں؟" ١١ اُس نے عرض کیا "اے رب، مجھے خوف ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے ١٢ میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی آپ ہارونؑ کی طرف رسالت بھیجیں ١٣ اور مجھ پر اُن کے ہاں ایک جرم کا الزام بھی ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے" ١٤ فرمایا "ہرگز نہیں، تم دونوں جاؤ ہماری نشانیاں لے کر، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے ١٥ فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو، ہم کو رب العٰلمین نے اس لیے بھیجا ہے ١٦ کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے" ١٧ فرعون نے کہا "کیا ہم نے تجھ کو اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالا تھا؟ تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے ١٨ اور اس کے بعد کر گیا جو کچھ کہ کر گیا، تو بڑا احسان فراموش آدمی ہے" ١٩ موسیٰؑ نے جواب دیا "اُس وقت وہ کام میں نے نادانستگی میں کر دیا تھا ٢٠ پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں شامل کر لیا ٢١ رہا تیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا" ٢٢ فرعون نے کہا "اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟" ٢٣ موسیٰؑ نے جواب دیا "آسمان اور زمین کا رب، اور اُن سب چیزوں کا رب جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں، اگر تم یقین لانے والے ہو" ٢٤ فرعون نے اپنے گرد و پیش کے لوگوں سے کہا "سُنتے ہو؟" ٢٥ موسیٰؑ نے کہا "تمہارا رب بھی اور تمہارے ان آباء و اجداد کا رب بھی جو گزر چکے ہیں" ٢٦ فرعون نے (حاضرین سے) کہا "تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں" ٢٧ موسیٰؑ نے کہا "مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں" ٢٨ فرعون نے کہا "اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو تجھے میں اُن لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں" ٢٩ موسیٰؑ نے کہا "اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی؟" ٣٠ فرعون نے کہا "اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے" ٣١ (اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا ٣٢ پھر اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا ٣٣ فرعون اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے بولا "یہ شخص یقیناً ایک ماہر جادوگر ہے ٣٤ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو ملک سے نکال دے اب بتاؤ تم کیا حکم دیتے ہو؟" ٣٥ انہوں نے کہا "اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیے ٣٦ کہ ہر سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں" ٣٧ چنانچہ ایک روز مقرر وقت پر جادوگر اکٹھے کر لیے گئے ٣٨ اور لوگوں سے کہا گیا "تم اجتماع میں چلو گے؟ ٣٩ شاید کہ ہم جادوگروں کے دین ہی پر رہ جائیں اگر وہ غالب رہے" ٤٠ جب جادوگر میدان میں آ گئے تو انہوں نے فرعون سے کہا "ہمیں انعام تو ملے گا اگر ہم غالب رہے؟" ٤١ اس نے کہا "ہاں، اور تم تو اس وقت مقربین میں شامل ہو جاؤ گے" ٤٢ موسیٰؑ نے کہا "پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے" ٤٣ انہوں نے فوراً اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے "فرعون کے اقبال سے ہم ہی غالب رہیں گے" ٤٤ پھر موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا تو یکایک وہ ان کے جھوٹے کرشموں کو ہڑپ کرتا چلا جا رہا تھا ٤٥ اس پر سارے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر پڑے ٤٦ اور بول اٹھے کہ "مان گئے ہم رب العالمین کو ٤٧ موسیٰؑ اور ہارونؑ کے رب کو" ٤٨ فرعون نے کہا "تم موسیٰؑ کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا! ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اچھا، ابھی تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے، میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں میں کٹواؤں گا اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا" ٤٩ انہوں نے جواب دیا "کچھ پرواہ نہیں، ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے ٥٠ اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں" ٥١ ہم نے موسیٰؑ کو وحی بھیجی کہ "راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا" ٥٢ اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کے لیے) شہروں میں نقیب بھیج دیے ٥٣ (اور کہلا بھیجا) کہ "یہ کچھ مٹھی بھر لوگ ہیں ٥٤ اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہے ٥٥ اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے" ٥٦ اِس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں ٥٧ اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے ٥٨ یہ تو ہوا اُن کے ساتھ، اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کر دیا ٥٩ صبح ہوتے ہی یہ لوگ اُن کے تعاقب میں چل پڑے ٦٠ جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰؑ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ "ہم تو پکڑے گئے" ٦١ موسیٰؑ نے کہا "ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا" ٦٢ ہم نے موسیٰؑ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ "مار اپنا عصا سمندر پر" یکایک سمندر پھَٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا ٦٣ اُسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے ٦٤ موسیٰؑ اور اُن سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے، ہم نے بچا لیا ٦٥ اور دوسروں کو غرق کر دیا ٦٦ اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، مگر اِن لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں ٦٧ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ٦٨ اور اِنہیں ابراہیمؑ کا قصہ سناؤ ٦٩ جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ "یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو؟" ٧٠ انہوں نے جواب دیا "کچھ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں" ٧١ اس نے پوچھا "کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟ ٧٢ یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟" ٧٣ انہوں نے جواب دیا "نہیں، بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے" ٧٤ اس پر ابراہیمؑ نے کہا "کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) اُن چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم ٧٥ اور تمہارے پچھلے باپ دادا بجا لاتے رہے؟ ٧٦ میرے تو یہ سب دشمن ہیں، بجز ایک رب العالمین کے ٧٧ جس نے مجھے پیدا کیا، پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے ٧٨ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے ٧٩ اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے ٨٠ جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ مجھ کو زندگی بخشے گا ٨١ اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روزِ جزا میں وہ میری خطا معاف فرما دے گا" ٨٢ (اِس کے بعد ابراہیمؑ نے دعا کی) "اے میرے رب، مجھے حکم عطا کر اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ ملا ٨٣ اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر ٨٤ اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما ٨٥ اور میرے باپ کو معاف کر دے کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے ٨٦ اور مجھے اس دن رسوا نہ کر جبکہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے ٨٧ جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد ٨٨ بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو" ٨٩ (اس روز) جنت پرہیزگاروں کے قریب لے آئی جائے گی ٩٠ اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گی ٩١ اور ان سے پوچھا جائے گا کہ "اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟ ٩٢ کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟" ٩٣ پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ ٩٤ اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اُوپر تلے دھکیل دیے جائیں گے ٩٥ وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے ٩٦ کہ "خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے ٩٧ جبکہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے ٩٨ اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا ٩٩ اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے ١٠٠ اور نہ کوئی جگری دوست ١٠١ کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں" ١٠٢ یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ١٠٣ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٠٤ قوم نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا ١٠٥ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوحؑ نے ان سے کہا تھا "کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ ١٠٦ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ١٠٧ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٠٨ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے ١٠٩ پس تم اللہ سے ڈرو اور (بے کھٹکے) میری اطاعت کرو" ١١٠ انہوں نے جواب دیا "“کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟" ١١١ نوحؑ نے کہا "میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں ١١٢ ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے، کاش تم کچھ شعور سے کام لو ١١٣ میرا یہ کام نہیں ہے کہ جو ایمان لائیں ان کو میں دھتکار دوں ١١٤ میں تو بس ایک صاف صاف متنبہ کر دینے والا آدمی ہوں" ١١٥ انہوں نے کہا "اے نوحؑ، اگر تو باز نہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہو کر رہے گا" ١١٦ نوحؑ نے دعا کی "“اے میرے رب، میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ١١٧ اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات دے" ١١٨ آخرکار ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا ١١٩ اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا ١٢٠ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ١٢١ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٢٢ عاد نے رسولوں کو جھٹلایا ١٢٣ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی ہودؑ نے ان سے کہا تھا "کیا تم ڈرتے نہیں؟ ١٢٤ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ١٢٥ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٢٦ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے ١٢٧ یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو ١٢٨ اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ١٢٩ اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو جبّار بن کر ڈالتے ہو ١٣٠ پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٣١ ڈرو اُس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جو تم جانتے ہو ١٣٢ تمہیں جانور دیے، اولادیں دیں ١٣٣ باغ دیے اور چشمے دیے ١٣٤ مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے" ١٣٥ انہوں نے جواب دیا "تو نصیحت کر یا نہ کر، ہمارے لیے یکساں ہے ١٣٦ یہ باتیں تو یوں ہی ہوتی چلی آئی ہیں ١٣٧ اور ہم عذاب میں مُبتلا ہونے والے نہیں ہیں" ١٣٨ آخرکار انہوں نے اُسے جھٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کر دیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں ١٣٩ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٤٠ ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا ١٤١ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی صالحؑ نے ان سے کہا "کیا تم ڈرتے نہیں؟ ١٤٢ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ١٤٣ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٤٤ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے ١٤٥ کیا تم اُن سب چیزوں کے درمیان، جو یہاں ہیں، بس یوں ہی اطمینان سے رہنے دیے جاؤ گے؟ ١٤٦ اِن باغوں اور چشموں میں؟ ١٤٧ اِن کھیتوں اور نخلستانوں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں؟ ١٤٨ تم پہاڑ کھود کھود کر فخریہ اُن میں عمارتیں بناتے ہو ١٤٩ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٥٠ اُن بے لگام لوگوں کی اطاعت نہ کرو ١٥١ جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے" ١٥٢ انہوں نے جواب دیا "تو محض ایک سحر زدہ آدمی ہے ١٥٣ تو ہم جیسے ایک انسان کے سوا اور کیا ہے لا کوئی نشانی اگر تو سچّا ہے" ١٥٤ صالحؑ نے کہا "یہ اونٹنی ہے ایک دن اس کے پینے کا ہے اور ایک دن تم سب کے پانی لینے کا ١٥٥ اس کو ہرگز نہ چھیڑنا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تم کو آ لے گا" ١٥٦ مگر انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں اور آخرکار پچھتاتے رہ گئے ١٥٧ عذاب نے انہیں آ لیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں ١٥٨ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٥٩ لوطؑ کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا ١٦٠ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی لوطؑ نے ان سے کہا تھا "کیا تم ڈرتے نہیں؟ ١٦١ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ١٦٢ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٦٣ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے ١٦٤ کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مَردوں کے پاس جاتے ہو ١٦٥ اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لیے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو؟ بلکہ تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے ہو" ١٦٦ انہوں نے کہا “اے لوطؑ، "اگر تو اِن باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں اُن میں تو بھی شامل ہو کر رہے گا" ١٦٧ اس نے کہا "تمہارے کرتوتوں پر جو لوگ کُڑھ رہے ہیں میں اُن میں شامل ہوں ١٦٨ اے پروردگار، مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بد کرداریوں سے نجات دے" ١٦٩ آخرکار ہم نے اسے اور اس کے سب اہل و عیال کو بچا لیا ١٧٠ بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی ١٧١ پھر باقی ماندہ لوگوں کو ہم نے تباہ کر دیا ١٧٢ اور ان پر برسائی ایک برسات، بڑی ہی بُری بارش تھی جو اُن ڈرائے جانے والوں پر نازل ہوئی ١٧٣ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر اِن میں سے اکثر ماننے والے نہیں ١٧٤ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٧٥ اصحاب الاَیکہ نے رسولوں کو جھٹلایا ١٧٦ یاد کرو جبکہ شعیبؑ نے ان سے کہا تھا "کیا تم ڈرتے نہیں؟ ١٧٧ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں ١٧٨ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ١٧٩ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے ١٨٠ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو ١٨١ صحیح ترازو سے تولو ١٨٢ اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ١٨٣ اور اُس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے" ١٨٤ انہوں نے کہا "تو محض ایک سحرزدہ آدمی ہے ١٨٥ اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں ١٨٦ اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے" ١٨٧ شعیبؑ نے کہا "میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو" ١٨٨ انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا ١٨٩ یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ١٩٠ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی ١٩١ یہ رب العالمین کی نازل کردہ چیز ہے ١٩٢ اسے لے کر تیرے دل پر امانت دار روح اتری ہے ١٩٣ تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں ١٩٤ صاف صاف عربی زبان میں ١٩٥ اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے ١٩٦ کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں؟ ١٩٧ (لیکن اِن کی ہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ) اگر اہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے ١٩٨ اور یہ (فصیح عربی کلام) وہ ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی یہ مان کر نہ دیتے ١٩٩ اِسی طرح ہم نے اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں گزارا ہے ٢٠٠ وہ اس پر ایمان نہیں لاتے جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں ٢٠١ پھر جب وہ بے خبری میں ان پر آ پڑتا ہے ٢٠٢ اُس وقت وہ کہتے ہیں "کہ “کیا اب ہمیں کچھ مُہلت مِل سکتی ہے؟" ٢٠٣ تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟ ٢٠٤ تم نے کچھ غور کیا، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مُہلت بھی دے دیں ٢٠٥ اور پھر وہی چیز ان پر آ جائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے ٢٠٦ تو وہ سامانِ زیست جو ان کو ملا ہوا ہے اِن کے کس کام آئے گا؟ ٢٠٧ (دیکھو) ہم نے کبھی کسی بستی کو اِس کے بغیر ہلاک نہیں کیا کہ اُس کے لیے خبردار کرنے والے حق نصیحت ادا کرنے کو موجود تھے ٢٠٨ اور ہم ظالم نہ تھے ٢٠٩ اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں ٢١٠ نہ یہ کام ان کو سجتا ہے، اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں ٢١١ وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں ٢١٢ پس اے محمدؐ، اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو، ورنہ تم بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جاؤ گے ٢١٣ اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈراؤ ٢١٤ اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ ٢١٥ لیکن اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو ان سے کہو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذ مہ ہوں ٢١٦ اور اُس زبردست اور رحیم پر توکل کرو ٢١٧ جو تمہیں اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب تم اٹھتے ہو ٢١٨ اور سجدہ گزار لوگوں میں تمہاری نقل و حرکت پر نگاہ رکھتا ہے ٢١٩ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے ٢٢٠ لوگو، کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اُترا کرتے ہیں؟ ٢٢١ وہ ہر جعل ساز بدکار پر اُترا کرتے ہیں ٢٢٢ سُنی سُنائی باتیں کانوں میں پھونکتے ہیں، اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں ٢٢٣ رہے شعراء، تو ان کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں ٢٢٤ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں ٢٢٥ اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ٢٢٦ بجز اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو صرف بدلہ لے لیا، اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام سے دوچار ہوتے ہیں ٢٢٧