| تعداد آیه | حزب | جزء | صفحهی شروع | محل سوره |
|---|---|---|---|---|
| 182 | 89 | 23 | 446 | مكه |
قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم ١ پھر اُن کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں ٢ پھر اُن کی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں ٣ تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے ٤ وہ جو زمین اور آسمانوں کا اور تمام اُن چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں، اور سارے مشرقوں کا مالک ٥ ہم نے آسمان دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے ٦ اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کر دیا ہے ٧ یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سن سکتے، ہر طرف سے مارے اور ہانکے جاتے ہیں ٨ اور ان کے لیے پیہم عذاب ہے ٩ تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے ١٠ اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے ١١ تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں ١٢ سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے ١٣ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں ١٤ اور کہتے ہیں "یہ تو صریح جادو ہے ١٥ بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر چکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں اُس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھا کھڑے کیے جائیں؟ ١٦ اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آبا و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے؟" ١٧ اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو ١٨ بس ایک ہی جھڑکی ہو گی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جا رہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے ١٩ اُس وقت یہ کہیں گے "ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے" ٢٠ "یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے" ٢١ (حکم ہو گا) گھیر لاؤ سب ظالموں اور ان کے ساتھیوں اور اُن معبودوں کو جن کی وہ خدا کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے ٢٢ پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ ٢٣ اور ذرا اِنہیں ٹھیراؤ، اِن سے کچھ پوچھنا ہے ٢٤ "کیا ہو گیا تمہیں، اب کیوں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ ٢٥ ارے، آج تو یہ اپنے آپ کو (اور ایک دوسرے کو) حوالے کیے دے رہے ہیں!" ٢٦ اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے ٢٧ (پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، "تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے" ٢٨ وہ جواب دیں گے، "نہیں بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے ٢٩ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے ٣٠ آخرکار ہم اپنے رب کے اِس فرمان کے مستحق ہو گئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں ٣١ سو ہم نے تم کو بہکا یا، ہم خود بہکے ہوئے تھے" ٣٢ اِس طرح وہ سب اُس روز عذاب میں مشترک ہوں گے ٣٣ ہم مجرموں کے ساتھ یہی کچھ کیا کرتے ہیں ٣٤ یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا "اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ہے" تو یہ گھمنڈ میں آ جاتے تھے ٣٥ اور کہتے تھے "کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟" ٣٦ حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی تھی ٣٧ (اب ان سے کہا جائے گا کہ) تم لازماً دردناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو ٣٨ اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جا رہا ہے اُنہی اعمال کا دیا جا رہا ہے جو تم کرتے رہے ہو ٣٩ مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے ٤٠ ان کے لیے جانا بوجھا رزق ہے ٤١ ہر طرح کی لذیذ چیزیں، ٤٢ اور نعمت بھری جنتیں ٤٣ جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے ٤٤ شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے ٤٥ چمکتی ہوئی شراب، جو پینے والوں کے لیے لذّت ہو گی ٤٦ نہ ان کے جسم کو اس سے کوئی ضرر ہوگا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہو گی ٤٧ اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی ٤٨ ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی ٤٩ پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے ٥٠ ان میں سے ایک کہے گا، "دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا ٥١ جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟ ٥٢ کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟ ٥٣ اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟" ٥٤ یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا ٥٥ اور اس سے خطاب کر کے کہے گا "خدا کی قسم، تُو تو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا ٥٦ میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں ٥٧ اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟ ٥٨ موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا؟" ٥٩ یقیناً یہی عظیم الشان کامیابی ہے ٦٠ ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ٦١ بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟ ٦٢ ہم نے اُس درخت کو ظالموں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے ٦٣ وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے ٦٤ اُس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر ٦٥ جہنم کے لوگ اُسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے ٦٦ پھر اس پر پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ملے گا ٦٧ اور اس کے بعد ان کی واپسی اُسی آتش دوزخ کی طرف ہو گی ٦٨ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا ٦٩ اور انہی کے نقش قدم پر دوڑ چلے ٧٠ حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہو چکے تھے ٧١ اور اُن میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے ٧٢ اب دیکھ لو کہ اُن تنبیہ کیے جانے والوں کا کیا انجام ہوا ٧٣ اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کر لیا ہے ٧٤ ہم کو (اِس سے پہلے) نوحؑ نے پکارا تھا، تو دیکھو کہ ہم کیسے اچھے جواب دینے والے تھے ٧٥ ہم نے اُس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچا لیا ٧٦ اور اسی کی نسل کو باقی رکھا ٧٧ اور بعد کی نسلوں میں اس کی تعریف و توصیف چھوڑ دی ٧٨ سلام ہے نوحؑ پر تمام دنیا والوں میں ٧٩ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں ٨٠ در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا ٨١ پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کر دیا ٨٢ اور نوحؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیمؑ تھا ٨٣ جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا ٨٤ جب اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا "یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟ ٨٥ کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟ ٨٦ آخر اللہ ربّ العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟" ٨٧ پھر اس نے تاروں پر ایک نگاہ ڈالی ٨٨ اور کہا میری طبیعت خراب ہے ٨٩ چنانچہ وہ لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے ٩٠ اُن کے پیچھے وہ چپکے سے اُن کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا " آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں؟ ٩١ کیا ہو گیا، آپ لوگ بولتے بھی نہیں؟" ٩٢ اس کے بعد وہ اُن پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں ٩٣ (واپس آ کر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے ٩٤ اس نے کہا "کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو؟ ٩٥ حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو" ٩٦ انہوں نے آپس میں کہا "اس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو" ٩٧ انہوں نے اس کے خلاف ایک کاروائی کرنی چاہی تھی، مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا ٩٨ ابراہیمؑ نے کہا "میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی میری رہنمائی کرے گا ٩٩ اے پروردگار، مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو" ١٠٠ (اس دعا کے جواب میں) ہم نے اس کو ایک حلیم (بردبار) لڑکے کی بشارت دی ١٠١ وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک روز) ابراہیمؑ نے اس سے کہا، "بیٹا، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، اب تو بتا، تیرا کیا خیال ہے؟" اُس نے کہا، "ابا جان، جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اسے کر ڈالیے، آپ انشاءاللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے" ١٠٢ آخر کو جب اِن دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیمؑ نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا ١٠٣ اور ہم نے ندا دی کہ "اے ابراہیمؑ ١٠٤ تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ١٠٥ یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی" ١٠٦ اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا ١٠٧ اور اس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی ١٠٨ سلام ہے ابراہیمؑ پر ١٠٩ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ١١٠ یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا ١١١ اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے ١١٢ اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے ١١٣ اور ہم نے موسیٰؑ و ہارونؑ پر احسان کیا ١١٤ اُن کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی ١١٥ اُنہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے ١١٦ ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی ١١٧ انہیں راہ راست دکھائی ١١٨ اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا ١١٩ سلام ہے موسیٰؑ اور ہارونؑ پر ١٢٠ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ١٢١ در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے ١٢٢ اور الیاسؑ بھی یقیناً مرسلین میں سے تھا ١٢٣ یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ "تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟ ١٢٤ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو ١٢٥ اُس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آبا و اجداد کا رب ہے؟" ١٢٦ مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا، سو اب یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں ١٢٧ بجز اُن بندگان خدا کے جن کو خالص کر لیا گیا تھا ١٢٨ اور الیاسؑ کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا ١٢٩ سلام ہے الیاسؑ پر ١٣٠ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں ١٣١ واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا ١٣٢ اور لوطؑ بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں ١٣٣ یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی ١٣٤ سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی ١٣٥ پھر باقی سب کو تہس نہس کر دیا ١٣٦ آج تم شب و روز اُن کے اجڑے دیار پر سے گزرتے ہو ١٣٧ کیا تم کو عقل نہیں آتی؟ ١٣٨ اور یقیناً یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا ١٣٩ یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا ١٤٠ پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی ١٤١ آخرکار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا ١٤٢ اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو ١٤٣ روز قیامت تک اسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا ١٤٤ آخرکار ہم نے اسے بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا ١٤٥ اور اُس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا ١٤٦ اس کے بعد ہم نے اُسے ایک لاکھ، یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا ١٤٧ وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک وقت خاص تک انہیں باقی رکھا ١٤٨ پھر ذرا اِن لوگوں سے پوچھو، کیا (اِن کے دل کو یہ بات لگتی ہے کہ) تمہارے رب کے لیے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لیے ہوں بیٹے! ١٤٩ کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنا یا ہے اور یہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں؟ ١٥٠ خوب سن رکھو، دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں ١٥١ کہ اللہ اولاد رکھتا ہے، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں ١٥٢ کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لیے پسند کر لیں؟ ١٥٣ تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیسے حکم لگا رہے ہو ١٥٤ کیا تمہیں ہوش نہیں آتا ١٥٥ یا پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لیے کوئی صاف سند ہے ١٥٦ تو لاؤ اپنی وہ کتاب اگر تم سچے ہو ١٥٧ اِنہوں نے اللہ اور ملائکہ کے درمیان نسب کا رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں ١٥٨ (اور وہ کہتے ہیں کہ) "اللہ اُن صفات سے پاک ہے ١٥٩ جو اُس کے خالص بندوں کے سوا دوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں ١٦٠ پس تم اور تمہارے یہ معبود ١٦١ اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے ١٦٢ مگر صرف اُس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہو ١٦٣ اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے ١٦٤ اور ہم صف بستہ خدمت گار ہیں ١٦٥ اور تسبیح کرنے والے ہیں" ١٦٦ یہ لوگ پہلے تو کہا کرتے تھے ١٦٧ کہ کاش ہمارے پاس وہ "ذکر" ہوتا جو پچھلی قوموں کو ملا تھا ١٦٨ تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے ١٦٩ مگر (جب وہ آ گیا) تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا اب عنقریب اِنہیں (اِس روش کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا ١٧٠ اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں ١٧١ کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی ١٧٢ اور ہمارا لشکر ہی غالب ہو کر رہے گا ١٧٣ پس اے نبیؐ، ذرا کچھ مدّت تک انہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو ١٧٤ اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے ١٧٥ کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟ ١٧٦ جب وہ اِن کے صحن میں آ اترے گا تو وہ دن اُن لوگوں کے لیے بہت برا ہو گا جنہیں متنبہ کیا جا چکا ہے ١٧٧ بس ذرا اِنہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو ١٧٨ اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے ١٧٩ پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک، اُن تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں ١٨٠ اور سلام ہے مرسلین پر ١٨١ اور ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے ١٨٢